Sunday, 30 December 2012

مرحبا مر حبا قادری جی مرحبا
  تحریر ریاض خان ہزاروی
شیخ الاِسلام(واہ) جناب طاہرالقادری صاحب نےابتدا میں ا۔مامت کےلئے اپنی اسنادبڑے میاں کی خدمت میں پیش کرتےھُوئےمُلازمت کی درخواست کی توبڑے میاں نےکاغذات کواُلٹ پلٹ کردیکھنےکےبعداِتفاق مسجد کی اِمامت اِن کےحوالے کردی مگر اس دوران جس وقت کہیں عُلماء سےخطاب کرناھوتاتو چھوٹُو اور پیّاں دونوں ھی قادری صاحب کی خدمات حاصل کیاکرتےتھےجس سے ایک طرف انہوں نے نہ صرف مدرسّہ کےنام پراچھّی خاصی زمین حاصل کرلی بلکہ ساتھ ھی خودبھی آتشِ سیاست میں کُودپڑے جِس پربڑے میاں نے بیک جُنبشِ قلم انہیں مُلازمت سے برخواست کردیا،یوں قادری صاحب فُل ٹائم سیاست دان بن گئے ایک بارتوان کے90%  اُمیدواروں کی ضمانتیں بھی ضبط ھوگئی تھیں تاھم خود مک مکہ کےزریعے قومی اسمبلی کی ایک نشست پریہ کامیاب ھوگئےتھے اورپھر بینظیربھُٹو کےساتھ ان کےدیرینہ تعلقات نےاپنارنگ دِکھایامگرجب جسٹس قیوم نےشہبازشریف کےکہنےپربےنظیربھُٹو اورزرداری کےخِلاف اپنافیصلہ سُنایاتویہ حضرت مُتفقہ لیڈربننےکےشوق میں بےنظیربُھٹو کےخلاف سُنائےجانےوالے فیصلہ کوحق بجانِب کہہ بیٹھےاورتنقیدی تقریربھی شُروع کردی جب پیچھےمُڑکردیکھاتوکوئی بھی نہیں تھا چُونکہ ساتھ ھی  بےنظیربھُٹو پرتنقیدبھی کربیٹھےتھے جس پریہ حشر توھونا ھی تھامذیدبرآں اپنےآپ کواکیلاپاکر پارلیمنٹ کی نشست سےمُستعفی ھوکرموجودہ نظام کوگالیاں دیتےھُوئےیورپ سدھارتے ھُوئےکہہ گئے
؏تُجھے بھی اوبُت کافر کسی سےپیارھوجائے
مرامطلب ھےکہ تُجھ پربھی خُدا کی مارھوجائے
تری  بیمار آنکھوں کا  کوئی بیمار ھو  جائے
تَو اُس کوموت مُشکل زندگی دُشوار ھوجائے

 یورپ راس آیاتواپنےنام کےساتھ ڈاکٹرکالاحقہ بھی لگاگئےجب پُوچھاجاتاھےکہ حضرت یہ ڈاکٹریٹ کہاں سےحاصل کی ھے توکُچھ شرماتےاورلجاتےھُوئےموضوع تبدیل کردیتےھیں مگران کے مُرید مُختلف اوقات میں مُختلف جوابات سےضرورنوازتے رہتےہیں۔تاھم لندن میں انہوں نےاپنےفرزندارجمندکی خُوب تربیت کی،ایک باراُن کے فرزند حُسین محی الدین قادری کی تقریر سُننے کاموقع مِلاتویوں لگاکہ جیسےقادری صاحب تشریف رنجہ ھوں اورخود تقریرفرمارھے ھوں وھی طرزتخاطُب،تقریرکےدوران اُتارچڑھاؤ کاوھی انداز،اُنگلی کااُسی انداز میں لہرانا،انگوٹھے کےساتھ دُوسری اُنگلی کومِلاکرناک کوایک مخصوص انداز میں دباتے ھُوئے صاف کرتے کےبعدھاتھ کواُوپرکی جانب لےجانا اورپھر کبڑے سے دانتوں اورچہرے کوصاف کرناوغیرہ شامل ھیں اورانہی صلاحیتوں کی بِناپرطاہرالقادری صاحب کی جانشینی کےحقدار بھی یہی پُوت ٹھہرتےھیں اوراُوپرسےلباسی پہناوابھی ھوبہو قادری صاخب جیساتھاجس پرنطرپڑتے ھی کسی کاایک شعر یاد آگیا

؏ابھی تک شرم سےھُوں پانی پانی
بدست  نرس“ نہلایا گیا  ھُوں
نئی اچکن ھےفِٹ اتنی کہ جیسے
میں اس اچکن میں سلوایاگیاھُوں

 مگرواہ ری قسمت کہ چھوٹےقادری کی نظرمُریدنیوں میں سے کسی پُھول کی کلی پرجاپڑی اور ابّا حضُور کےسامنےاُن کاتزکرہ کرتے ھُوئےکہاکہ ابّاحُضور اس مرتبہ انکارمت کرنا کیونکہ یہ بیوی ھی نہیں بلکہ میرے لئے برطانوی شہریت کی  سیڑھی بھی ھوگی،اور ویسے بھی اب ٹٹوے کوٹٹوانی کی ضرُورت تھی
؏اُس کا رشتہ نہ ھونےکا باعث اُس کا ابّا تھا
سب حیران تھےاس نےایساابّاکہاں سے لبھاتھا
 اُن کے ابّاحُضوراپنےمُرید کےھاں پُہنچےاور یوں رشتہ بخیروخُوبی طےپایا مگر لڑکی نکھٹُو قادری کی ھڈے حرامی برداشت نہ کرسکیں اورانہیں بہ زورپولیس گھرسےنکلوادیا، لیکن ابّا ھوتوایسا کہ برطانوی حکُومت نے اپنےلاڈلےطاھرالقادری صاحب کوبارکنگ سٹیشن لندن کے بالمقابل اُسی جگہ پرمُفت گھررہائش کے لئےمرحمت فرمایااور قادری صاحب نےبھی اپنےآقا کومایُوس نہیں کیااورمُسلمانوں کےلئےکرسمس منانے کوجائزقراردیتےھُوئے عیسائی پادری کی مَعِّیت میں بڑی شان کےساتھ کرسمس کیک بھی کاٹااوریوں درویش ڈانس اورکرسمس گیت کےساتھ تقریب احتتام کوپُہنچی۔جیسا کہ امریکی اتحادی دھشت گردی کےنام پرلاکھوں ڈالرز لُٹارھےھیں اوراُنہیں ڈالروں کی تقسیم کے لئےطاہرالقادری اورالطاف حُسین جیسےلوگوں کی ضرُوت ھوتی ھے اوریہ بھی ایسی خدمات کےلئےہمہ وقت تیاررھتےھیں
؏ڈالروں کے چکرمیں زندگی گُزاری ھے
کیسہ بھرلیالیکن مَن ابھی بھکاری ھے
 سوچنے کامقام ھےکہ ڈرونزحملوں پریہ مُہرےٹس سےمَس نہیں ھوتے اور نہ ھی مُسلانوں کے لئےاپناکِردارادا کرتےھیں ،ساتھ ھی عراق،لیبیا اورفلسطین کی اینٹ سےاینٹ بجانے پران کے لب پرآتی  ھے اورنہ ھی مصر اورشام کےحالات پرلب کشائی کی جُراءَت کرسکتے ھیں اور یہ بھی اُنہی تماشائیوں میں شامل ھیں جو مجرادیکھنے کےلئے جایاکرتےتھے اجمال اس صُورت کی کُچھ یوں ھے کہ جو سلوک امریکہ ھمارے سیاستدانوں کے ساتھ جاری رکھے ھُوئے ھے  وھی  سلوک ھمارے سیاستدان اپنے کارکُنان کے ساتھ بھی روا رکھے ھُوئے ھیں یعنی امریکی وعدے کے مُطابِق  ھمارا ھر سیاستدان اگر ممُستقبل کا صدر اور وزیراعظم ھے تو ان کی پارٹی کا ھر کارکُن اگررُکنِ اسمبلی نھیں تو کم ازکم سینٹر، کونسلر،ناظم اور چیئرمین وغیرہ ضرور ھے یعنی جس طرح ایک طوائف  نے ھر عاشق کے ھاتھ میں تار کا ٹکڑا تھماتےھُوے کہا تھا کہ اس ٹُکڑے کا کمال فلاں مجرے میں دیکھنا اور جب مجرے میں دلال کہتااوئےظالم کی بچّی ٹیدی بن جاتو وہ   اُچھلتے کُودتے ھُوئے کہتی اوئے تار والے میں تیری آں تو سبھی خوشی سے اُچھل پڑتے کیونکہ سب  تنہائی میں ایک ایک تار وصول کر چُکے تھے اور اُن میں سے ھر تار والا یہی سمجھ رھا تھا کہ تار تو صرف اُسی کے پاس ھے، اس طرح امریکہ اور ھمارے سیاستدان بھی اُس طوائف سے کسی صُورت میں بھی کم نھیں بلکہ ان میں اُس طوائف کی رُوح حلُول کر گئی ھے جو دلاسہ فارمولے کا استعمال کرنا بخوبی جانتی تھیں۔اورویسے بھی جو شخص ڈاکٹر ذاکر نائیک کے برطانیہ میں داخلے کوبندکرنےکےلئے برطانوی حُکام کےساتھ سازبازکرتے ھُوئےکارکنوں 
کونمبر دس ڈاؤننگ سٹریٹ تک لےجانااپنافرض منصبی سمجھتاھو تاکہ وہ ڈیڑھ سوکےقریب عیسائیوں اورہِندوؤں  کو کلِمہّ نہ پڑھادے ،جوشخص  دھشت گردی کو بُنیاد بناکرجلسے ،جُلوس،شمعیں جلانے ،مُزمتی بیانات جاری کرنےاورکانفرنسیں مُنعقدکرنےکااہتمام محض پونڈوں کی وصُولی کےلئے             کرتاھو اورجوببانگِ دُھل دھشت ُگردی کے نام پرمُسلمانوں کوکُچلنے کی منصُوبہ بندی کااظہارکررھاھو اُس پر ھم کیسےاعتمادکریں کہ یہ ھماری قوم کا اصّلی تےوڈامسیحا ھے۔
؏میں کیسے مانُوں کہ وہ دُورجاکےروئے

www.facebook.com/MediaMirrorX 
www.twitter.com/MediaMirrorX
mediamirrorx@gmail.com

No comments:

Post a Comment